Sunday, October 30, 2022

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری کے آداب کی بات کی جائے


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری کے آداب کی بات کی جائے
تو یہ بارگاہ اتنی حساس اور اتنی نازک بارگاہ ہے کہ یہاں لہجوں کو سنبھال کر بات کرنے کی تلقین کی گئی ہے یہاں حضور صلی اللہ علیہ والہ واصحابہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہونے کے لیئے بے حد  اداب سکھائے گئے ہیں یہاں لفظوں کے چناؤ کرنے کی تاقید کی گئی ہے 

حضرت صائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد نبوی کے ایک گوشے میں بیٹھا تھا تو کسی نے مجھے کنکر مارا میں نے پلٹ کر دیکھا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے تو میں اٹھ کے ان کے پاس چلا گیا اور کہا اے امیر المومنین آپ رضی اللہ عنہ نے مجھے کنکر کیوں مارا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ دو آدمی بیٹھے ہیں اور بلند آواز سے بات کر رہے ہیں ان کو بلا کے لاؤ تو میں ان دونوں کو بلا کر امیرالمومنین  حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس لے آیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ تم کہاں کے رہنے والے ہو انہوں نے جواب دیا ہم طائف کے رہنے والے ہیں آپ رضی اللہ عنہ نے  فرمایا اگر تم اہل مدینہ سے ہوتے تو میں تمہیں سزا دیتا تم بلند آواز سے بول رہے ہو جانتےنہیں یہ مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی ہے یہاں اونچی آواز میں بات کرنے سے ساری عمر کے اعمال جاتے رہتے ہیں 

ایک دوسرا واقعہ بھی تحریر کر رہا ہوں امام مالک رضی اللہ جیسا عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم بھی کوئی نہیں آپ رضی اللہ عنہ نے چالیس سال تک روضہ انور کے پاس بیٹھ کر درس حدیث دیا ہے اور چالیس سال میں ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا کہ حدیث کی کتاب کے ورق کے پلٹنے کے بھی آوازپیدا ہونے دی ہو یہ محبتوں کا عالم ہے یہ عقیدتوں کا عالم ہے یہاں دل بدلے جاتے ہیں دلوں کے سودے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment