حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری کے آداب کی بات کی جائے تو یہ بارگاہ اتنی حساس اور اتنی نازک بارگاہ ہے کہ یہاں لہجوں کو سنبھال کر بات کرنے کی تلقین کی گئی ہے یہاں حضور صلی اللہ علیہ والہ واصحابہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہونے کے لیئے بے حد اداب سکھائے گئے ہیں یہاں لفظوں کے چناؤ کرنے کی تاقید کی گئی ہے
حضرت صائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد نبوی کے ایک گوشے میں بیٹھا تھا تو کسی نے مجھے کنکر مارا میں نے پلٹ کر دیکھا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے تو میں اٹھ کے ان کے پاس چلا گیا اور کہا اے امیر المومنین آپ رضی اللہ عنہ نے مجھے کنکر کیوں مارا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ دو آدمی بیٹھے ہیں اور بلند آواز سے بات کر رہے ہیں ان کو بلا کے لاؤ تو میں ان دونوں کو بلا کر امیرالمومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس لے آیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ تم کہاں کے رہنے والے ہو انہوں نے جواب دیا ہم طائف کے رہنے والے ہیں آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر تم اہل مدینہ سے ہوتے تو میں تمہیں سزا دیتا تم بلند آواز سے بول رہے ہو جانتےنہیں یہ مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی ہے یہاں اونچی آواز میں بات کرنے سے ساری عمر کے اعمال جاتے رہتے ہیں
ایک دوسرا واقعہ بھی تحریر کر رہا ہوں امام مالک رضی اللہ جیسا عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم بھی کوئی نہیں آپ رضی اللہ عنہ نے چالیس سال تک روضہ انور کے پاس بیٹھ کر درس حدیث دیا ہے اور چالیس سال میں ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا کہ حدیث کی کتاب کے ورق کے پلٹنے کے بھی آوازپیدا ہونے دی ہو یہ محبتوں کا عالم ہے یہ عقیدتوں کا عالم ہے یہاں دل بدلے جاتے ہیں دلوں کے سودے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment