Mufti Aftab Rashk Misbahi |
ہمارے ہندوستان میں اکثر نماز تراویح میں ختم قرآن یعنی ایک بار پورا قرآن پڑھنے کا رواج ہے، جس کے لیے اکثر مساجد میں حفاظ کا انتظام کیا جاتا ہے۔ کبھی بآسانی حفاظ دست یاب ہو جاتے ہیں اور کبھی مسجد کمیٹی کو اس کی بھاری قیمت بھی چکانی پڑتی ہے۔ آج کے اس پروفیشنل اور مادیت زدہ دور میں حفاظ کو قرآن سنانے سے مطلب ہے یا قرآن کے پردے میں موٹی رقم مطلوب ہے یہ تو بہتر حفاظ ہی جانتے ہوں گے، لیکن بہت سے ایسے حفاظ آپ کو ضرور مل جائیں گے کہ اگر مسجد کمیٹی نے دس بارہ ہزار نذرانے پر ہی رخصت کر دی ہو تو آئندہ وہ اسی مسجد کی بجائے کسی دوسری مہنگی مسجد کا انتخاب کرتے ہیں۔ اگرچہ پوچھنے پر جواب یہی ہو کہ ہم اس وجہ سے نہیں چھوڑے ہیں کہ وہاں نذرانہ کم ملا تھا۔ لیکن، اندرون کا احوال تو اللہ بہتر جانتا ہے۔
ہم نے کئی لوگوں سے یہ بھی سنا کہ ہم فلاں فلاں شہر کا رخ نہیں کرتے ہیں کیوں کہ وہاں سے زیادہ نذرانہ ہمیں اپنے علاقے میں مل جاتا ہے۔ ہاں! اگر نذرانہ کم ملتا تو سوچا جاتا۔ خیر نذرانہ طے کرنا اور موٹے نذرانے کے چکر میں رہنا یہ رویہ کہاں تک درست ہے وہ کوئی دار الافتا ہی بتا سکتا ہے۔ یہاں بات نماز تراویح میں قرآن سنانے کی ہے۔ اب تو ہر جگہ امام مسجد یا عالم و مفتی مل جاتے ہیں، شاید ہی کوئی علاقہ علما سے خالی ہوگا، جس سوپر فاسٹ انداز میں حفاظ نماز تراویح میں قرآن پڑھتے ہیں کہ یعلمون، تعلمون، رحیما اور علیما کے علاوہ بہت مشکل سے ہی کچھ سمجھ میں آتا ہے، وہی حضرات بہتر بتا سکتے ہیں کہ اس طرح ختم قرآن در تراویح سے بہتر نارمل سورہ تراویح زیادہ مناسب ہے یا یہی یعلمون، تعلمون۔
بل کہ اب تو یہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ سورہ تراویح بھی یعلمون، تعلمون سے کم اسپیڈ نہیں ہوتی ہے۔
جب کہ اللہ کا حکم
"و رتل القرآن ترتیلا" کی تاکید کے ساتھ " فاقرءوا ما تیسر منہ" بھی ہے۔ لیکن ہمارے حفاظ کو تو مقتدی سے آزاد ہو کر چار پارہ پانچ پارہ، بلکہ کہیں کہیں تو سات پارہ اور دس پارہ ایک ایک رات میں پڑھنا رہتا ہے۔
ایک مرتبہ ایک صحابی کے تعلق سے نبی کریم کی بارگاہ میں شکایت پہنچی کہ فلاں شخص فجر کی جماعت میں نہیں پہنچتے ہیں۔ نبی کریم نے بلا کر سوال کیا تو انھوں نے اپنا عذر پیش کیا اس پر نبی کریم نے فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ لوگوں کو نماز سے دور کرتے ہیں، جماعت میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں سب کی رعایت کرنی چاہیے اور مختصر تلاوت کرنی چاہیے(مفہوم حدیث)۔ کیا ہمارے یہاں کی ختم تراویح لوگوں کو مشقت میں نہیں ڈال رہی ہے؟
پھر قرآن کم سے کم اس قدر صاف صاف تو ضرور پڑھنا چاہیے کہ ہر حرف دوسرے حرف سے ممتاز ہو کر صاف صاف ادا ہو۔ مایجوز نہ الصلاۃ قرأت تو ہونی ہی چاہیے۔ مگر اس پر کسے دھیان۔
قرآن مجید میں غالبا 540 رکوع ہیں اور اگر تراویح میں ختم قرآن 27 دن میں ہو تو ستائیس دن تراویح کی رکعات بھی 540 ہوں گے۔ اس طرح ہر رکعت میں صرف ایک رکوع تلاوت ہو تو بآسانی پورا قرآن ختم ہو جائےگا۔ صاف صاف پڑھا بھی جائےگا اور کسی پر کوئی بوجھ بھی نہیں ہوگا۔
یا اگر صفحہ کے حساب سے تلاوت ہو تو چوں کہ 610 صفحات ہیں تو ایک ایک اور ڈیڑھ ڈیڑھ صفحہ کر کے تلاوت کی جائے تو بھی 27 دن میں بغیر کسی بوجھ کے بآسانی پورا قرآن ختم ہو جائےگا۔ کاش! حفاظ اور مسجد انتظامیہ کمیٹی اس طور پر غور کریں۔ تو سوپر فاسٹ تراویح کی بدعت قبیحہ سے امت کو نجات مل سکے۔
آفتاب رشک مصباحی
No comments:
Post a Comment