Saturday, January 6, 2024

شرد پوار کے پوتے روہت پوار کی ملکیت پر ای ڈی کا چھاپہ

۲۵ ہزار کروڑ روپیئے کے مہاراشٹر اسٹیٹ کو آپریٹیو بنک گھوٹالے کی تحقیقات کا حصہ بتایا گیا

روز نامہ اردو ٹایمز، ممبئی

نئی دہلی (ایجنسی): انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جمعہ کو شرد پوار کے کو آپریٹیو بینک گھوٹالے سے اعلیٰ مالیت کے قرضے لیے تھے، جو یا او پوتے اور ایم ایل اے روہت پوار کی ملکیت والی فرم کے احاطے پر 2000,25 کروڑ روپے کے مہاراشٹر اسٹیٹ کو آپریٹو بینک گھوٹالے کی تحقیقات کے حصے کے طور پر چھاپہ مارا۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار اور ان کے بھتیجے اجیت پوار کا بھی اس اسکام میں پہلے نام آیا تھا۔ اجیت پوار اب ریاست میں حکمران اتحاد کا حصہ ہیں۔ ایم ایل اے روہت پوار با رامتی ایگر و کمپنی کے مالک ہیں۔ ذرائع کے مطابق بار امتی، پونے، اورنگ خلاف ایف آئی آر درج کی تھی لیکن ثبوت کی کمی کا حوالہ دیتے آباد اور امراوتی میں کم از کم چھ مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ ہوئے اس سال کے آخر میں کلوزر رپورٹ درج با رامتی قصبہ میں بار امتی ایگرو کے دفتر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔ ممبئی کرائی۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کلوز ررپورٹ کی مخالفت کی پولیس کے اقتصادی جرائم (EOW) ونگ نے اگست 2019 ہے۔ جولائی 2021 میں، اس نے اس گھوٹالے کے سلسلے میں میں ایک ایف آئی آر درج کی تھی، جس کے بعد منی لانڈرنگ کا یہ جڑندیشور شوگرمل کے اثاثوں کو بھی منسلک کیا، جس میں اجیت پوار معاملہ سامنے آیا ۔ 22 اگست 2019 کو بمبئی ہائی کورٹ نے بھی ڈائر یکٹر تھے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا تازہ چھا پہ ایسے مہاراشٹر کو آپریٹو سیکٹر میں شوگرملوں کی مبینہ دھوکہ دہی سے فروخت وقت میں آیا ہے جب اس نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال ہونے کے الزامات کی تحقیقات کا حکم جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ کم جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین اور بہار کے نائب وزیر اعلی قیمتوں پر فروخت کیے گئے ، جس کے بعد پولیس نے شکایت درج تیجسوی یادو کو مختلف معاملات میں طلب کیا ہے۔ تینوں اور ان کی کی۔ ٹیکس کا مقدمہ شروع کر دیا گیا۔ بار امتی ایگر و پر انفورسمنٹ جماعتیں حزب اختلاف کی قیادت والے انڈیا الائنس کے رکن ڈائریکٹوریٹ کے الزاما تذرائع نے بتایا کہ انفورسمنٹ ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ بی جے پی لوک سبھا انتخابات سے قبل ڈائریکٹوریٹ کا الزام ہے کہ بار امتی ایگرو نے مہاراشٹر اسٹیٹ مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ 

No comments:

Post a Comment